Monday 25 May 2020

دھوپ اور چھاؤں سے بجلی بنانے والا جنریٹر

دھوپ اور چھاؤں سے بجلی بنانے والا جنریٹر


اس فرضی تصویر میں روشنی اور سائے والے جنریٹر سے اسمارٹ واچ کو چارج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: رائل سوسائٹی آف کیمسٹری ویب ڈیسک
  ہفتہ 23 مئ 2020
اس فرضی تصویر میں روشنی اور سائے والے جنریٹر سے اسمارٹ واچ کو چارج کیا جارہا ہے۔ فوٹو: رائل سوسائٹی آف کیمسٹری
سنگاپور: ہم جانتے ہیں کہ عام شمسی سیل دھوپ سے بجلی بناتے ہیں مگر یہ گھروں کے اندر استعمال نہیں کئے جاسکتے۔ لیکن اب سنگاپور کے ماہرین نے دھوپ اور چھاؤں کے امتزاج سے بجلی بنانے والے جنریٹر کا ایک کامیاب عملی مظاہرہ کیا ہے۔
اسے شیڈو افیکٹ انرجی جنریٹر یا ایس ای جی کا نام دیا گیا ہے جسے نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور نے تیار کیا ہے۔ اس اہم ایجاد کا  پہلا عملی نمونہ تیار ہوچکا ہے جس میں شفاف پلاسٹک کو بنیاد میں بچھایا گیا ہے اور چار خانے یا سیل بنائے گئے ہیں۔ ہر خانے میں سونے کا باریک ورق لگا ہے جسے سلیکون کے ایک ٹکڑے پر مضبوطی سے چپکایا گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روشنی اور سائے کے فرق سے بجلی بنانے والا سیل عام شمسی سیلوں سے بھی بہت کم خرچ ہے۔
مکمل روشنی اور مکمل چھاؤں میں جنریٹر بجلی نہیں بناتا بلکہ صرف اسی وقت توانائی تیار کرتا ہے جب اس کے آدھے حصے پر دھوپ اور دیگر نصف حصے پر سایہ پڑا رہے۔ اس فرق سے یہ بجلی کی اچھی مقدار بناتا ہے۔ اس میں بجلی بنانے اور اسے جمع کرنے کا انتظام بھی ہے ۔ مجموعی طور پر یہ فوٹووولٹائک سیل سے دوگنی افادیت رکھتا ہے۔
اس کے ذریعے اسمارٹ فون، اسمارٹ واچ اور دیگر چھوٹے آلات کوچلایا جاسکتا ہے لیکن اپنی اسی خاصیت کی بنا پر یہ حساس سینسر بھی بن سکتا ہے جو کسی بھی قسم کی حرکت کو نوٹ کرسکتا ہے۔ اس میں سونے کا استعمال اسے مہنگا بنا رہا ہے اور اس کی جگہ کسی بہتر اور کم خرچ مٹیریل پر بھی غور جاری ہے تاکہ اس کی لاگت کم کی جاسکے۔
اس اہم ایجاد کی تفصیلات انرجی اینڈ اینوائرمینٹل سائنس کے جرنل میں شائع ہوئی ہیں۔

ایک سیکنڈ میں 44.2 ٹیرا بٹس ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے والی مائیکروچپ کا تجربہ کامیاب

ایک سیکنڈ میں 44.2 ٹیرا بٹس ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے والی مائیکروچپ کا تجربہ کامیاب


آسٹریلیا کی تین جامعات نے مائیکروکومب چپ کے ذریعے 44 ٹیرابٹ فی سیکنڈ سے زائد ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا تجربہ کیا ہے، یہ چپ اس تصویر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ فوٹو: موناش یونیورسٹی ویب ڈیسک
  اتوار 24 مئ 2020
آسٹریلیا کی تین جامعات نے مائیکروکومب چپ کے ذریعے 44 ٹیرابٹ فی سیکنڈ سے زائد ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا تجربہ کیا ہے، یہ چپ اس تصویر میں دیکھی جاسکتی ہے۔ فوٹو: موناش یونیورسٹی
میلبرن: آسٹریلوی سائنسدانوں نے ایک مائیکروچپ میں روشنی کے واحد ماخذ (سورس) سے 44.2 ٹیرا بٹس ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
اس آلے کو انہوں نے مائیکروکومب کا نام دیا ہے جو انٹرنیٹ کو بالکل نئے انقلاب سے دوچار کرے گا۔ اس سے دنیا بھر کے سائنسی اور کاروباری حلقوں میں برق رفتار ڈیٹا کو یقینی بنایا جاسکے گا۔ اگرچہ مائیکروکومب چپس کا نام نیا نہیں ہے لیکن اب اس میں حیرت انگیز کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اسے بنانے میں سوائن برن، آرایم آئی ٹی اور موناش یونیورسٹی کے ماہرین نے یکساں کردار ادا کیا ہے۔ سوائن برن یونیورسٹی میں آپٹیکل سائنسِس کے شعبے کے سربراہ ، ڈیوڈ موس نے بتایا کہ اب الٹرا ہائی بینڈ وڈتھ فائبر آپٹک رابطے کا پھل بالکل سامنے آچکا ہے۔ صرف ایک آپٹیکل فائبر ماخذ سے چپ پر اس رفتار سے ڈیٹا بھیجنے کا یہ ایک نیا عالمی ریکارڈ بھی ہے۔
خود آسٹریلیا میں ٹی وی شو اور فلموں کو بلند پکسل پر دیکھنے کے لیے صارفین مسلسل تیزرفتار ڈیٹا کا مطالبہ کرتے آئے ہیں اور اسی کے پیشِ نظر تینوں جامعات نے اس پر کام شروع کیا ہے۔ اس کے لیے بہت سی ٹیکنالوجی پر پہلے سے کام جاری تھا لیکن مائیکروکومب سے نہایت حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ مختلف فری کوئنسیوں پر پھینکی جانے والی لیزر شعاعوں سے مختلف چینل وجود میں آتے ہیں اور اس طرح انعطافی ٹیوبوں کے ذریعے لگ بھگ 80 چینل قائم کرنا ممکن ہے۔ کاغذوں پر یہ منصوبہ آسان لگا لیکن عملی طور پر اس کے لیے ماہرین نے عملی نمونے والے آلے کو 76 کلومیٹر دور دونوں جامعات کے درمیان ڈارک آپٹک کیبل کے کناروں پر رکھا۔
معلوم ہوا کہ ہر چینل کے ڈیٹا بھیجنے اور وصول کرنے کی استعداد بڑھ گئی اور آخری حد تک 44 ٹیرابٹ فی سیکنڈ کی رفتار حاصل ہوئی جو غیرمعمولی کامیابی بھی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ایجاد ویڈیو اور نیٹ فلِکس دیکھنے کے مقابلے میں دیگر سنجیدہ شعبوں کے لیے بہت ضروری ہے جن میں ای کامرس، ٹیلی میڈیسن، طبی تعلیم اور ازخود چلنے والی گاڑیاں شامل ہیں۔ جامعات نے امید ظاہر کی ہے کہ صرف چند سال میں یہ ٹیکنالوجی نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پوری دنیا کے لیے عام دستیاب ہوسکے گی۔

لاک ڈاؤن کے دوران شادی کے بندھن میں بندھنے والے فنکار

لاک ڈاؤن کے دوران شادی کے بندھن میں بندھنے والے فنکار


کورونا کےخوف کے باعث شادی بیاہ جیسی تقریبات بھی ختم ہوکر رہ گئی ہیں، فوٹوسوشل میڈیاویب ڈیسک
 4 گھنٹے پہلے
کورونا کےخوف کے باعث شادی بیاہ جیسی تقریبات بھی ختم ہوکر رہ گئی ہیں، فوٹوسوشل میڈیا
کراچی: دنیا بھر میں پھیلے کوروناوائرس نے جہاں انسانی زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہیں کورونا کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران شوبز فنکاروں نے شادی کرکے اپنے نئے جیون کا آغاز کیا ہے۔
کورونا وبا نے دنیا میں موجود ہر شخص کی زندگی کو متاثر کیا ہے لوگوں کا ایک دوسرے سے ملنا جلنا اور سماجی رابطہ ختم ہوکر رہ گیا ہے۔ کورونا کےخوف کے باعث شادی بیاہ جیسی تقریبات بھی ختم ہوکر رہ گئی ہیں۔ ایسے میں پاکستانی شوبز کے فنکاروں نے کم لوگوں کی موجودگی میں شادی کرکے ایک مثال قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔
ثمینہ احمد اور منظر صہبائی
گزشتہ ماہ پاکستان کی معروف اداکارہ ثمینہ احمد اور اداکار منظر صہبائی نے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران اچانک شادی کرکے اپنے چاہنے والوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔ دونوں اداکار 70 برس کی عمر میں 4 اپریل کو خاموشی سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئے۔ یہ شادی توخاموشی سے ہوئی تھی لیکن خبر سامنے آنے کے بعد کئی گھنٹوں تک ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ میں رہی۔
پاکستانیوں نے اس شادی کو خوب سراہا اور دونوں کو نئی زندگی کی ڈھیروں مبارکباد دی جب کہ کچھ لوگوں نے تومنظر اور ثمینہ کی شادی کی خبر کو لاک ڈاؤن کے خوفزدہ ماحول میں ایک خوشگوار جھونکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہت دنوں بعد ایک اچھی خبر سننے کو ملی۔
نمرہ خان
لاک ڈاؤن کے دوران شوبز سے ایک اور شادی کی خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ پاکستانی اداکارہ و ماڈل نمرہ خان اپریل کے آخری ہفتے میں سادگی کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ گئیں جس کی خبر انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے چاہنے والوں کے ساتھ شیئر کی اور لوگوں سے اپنی نئی زندگی کے لیے دعا کرنے کی درخواست کی۔
آغاعلی حنا الطاف
کورونا وبا اور لاک ڈاؤن کے دوران ایک اور پاکستانی جوڑی آغا علی اور حنا الطاف نے بھی کم لوگوں کی موجودگی میں شادی کرکے اپنے مداحوں کو حیران کردیا۔ دونوں اپنے قریبی عزیزوں کی موجودگی میں جمعۃ الوداع کے دن نکاح کے بندھن میں بندھ گئے۔

ہم بہادر قوم ہیں جس نے زلزلوں اور کراچی کی ہڑتالوں کا سامنا کیا ہے، حرا مانی

معروف اداکارہ حرا مانی نے کہا ہے کہ پاکستانی بہادر قوم ہیں، ہم نے خوفناک زلزلے کو سہا اور کراچی میں ایسے حالات کا سامنا کیا جب آئے دن ہڑتالیں ہوتیں اور کبھی اِدھر سے تو کبھی اُدھر سے فائرنگ ہوتی تھی۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو میں ابھرتی ہوئی اداکارہ حرا مانی نے جہاں لاک ڈاؤن اور ملک کے حالات پر اظہار خیال کیا وہیں راشن کی تقسیم میں نمود و نمائش سے متعلق چھبتے ہوئے سوالوں کا بڑے تحمل سے جواب دیا۔ آزادی اظہار رائے پر یقین رکھنے اور ٹرولنگ پر مسکرانے کا فن انہوں نے اپنے شوہر مانی سے سیکھا جو خود بھی ایک اداکار اور میزبان ہیں۔
مارچ میں لاک ڈاؤن کے آغاز کے وقت حرا مانی امریکا میں مقیم تھیں جہاں سے انہوں نے ایک پیغام میں امریکیوں کو بزدل قرار دیا اور پاکستانیوں کی بہادری کی تعریف کی تھی۔ امریکیوں سے متعلق اپنے تبصرے پر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ مجھے ایسا جملہ نہیں بولنا چاہیئے تھا تاہم حرا مانی نے اس پیغام میں پاکستان کی تعریف سے متعلق جملوں کو نظر انداز کیے جانے کا شکوہ بھی کیا۔
پاکستان ڈرامہ میں بہت جلدی اپنا الگ مقام بنانے والی حرا مانی نے مزید کہا کہ پاکستانی بہادر قوم ہیں جنہوں نے 1965 کی جنگ چھت پر کھڑے ہو کر دیکھی، سونامی الرٹ آئے تو ہم لوگ سی ویو کا رخ کرتے ہیں اور مجھے یاد ہے کہ جب زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے تو فلیٹ سے نیچے اتر آتے اور خوب ہنسی مذاق کرتے۔ کراچی میں ہڑتالیں اور فائرنگ دیکھی لیکن کبھی خوف زدہ نہیں ہوئی تو ہم بحثیت مجموعی ایک بہادر قوم ہیں جس کی داد دنیا بھر سے ملنی چاہیئے۔
امریکا سے واپسی پر لاک ڈاؤن متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم کے لیے نام اور تصویر کے استعمال پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں اداکارہ کا کہنا تھا کہ جب تمام تقریبات اور مصروفیات کی تصاویر شیئر کرتی ہوں تو جب اچھا کام کر رہی ہوں تو اس کی تصویر کیوں نہ لگاؤ۔ اس کا مقصد شہرت نہیں بلکہ لوگوں کو ترغیب دینا ہے تاہم میں اب تنقید کو سنجیدگی سے نہیں لیتیں کیوں کہ مانی نے سمجھایا کہ ہر مشہور شخص کو بے جا تنقید کا سامنا بھی کرنا ہوتا ہے۔
حرا مانی کی شادی 19 سال کی عمر میں ہی ہوگئی تھی اور اب وہ دو بچوں کی ماں بھی ہیں لیکن اپنے انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ میں ہمیشہ یہی سوچتی تھی کہ میری ایک سادہ سی گھریلو بیوی کی زندگی ہوگی۔ اسی سوچ کے ساتھ میں نے شادی کی تھی لیکن شوبز کی مصروفیات کے باعث ایسا نہ ہوا۔ سادہ سی گھریلو بیوی کی زندگی مجھے شادی کے 12 سال بعد لاک ڈاؤن میں ملی۔

Subscribe Us