لائیو رپورٹنگ
- جہاں پاکستان کے کئی شہروں میں خواتین سڑکوں پر اپنے حقوق کے لیے عورت مارچ کر رہی ہیں وہیں خیبر پختونخوا کے کسی شہر میں عورت مارچ کی ریلیاں دیکھنے میں نہیں آ رہیں۔اس بارے میں مردان سے تعلق رکھنے والی عوامی ووکرز پارٹی کی ویمن سیکرٹری ریحانہ شکیل نے ہمارے ساتھی بلال احمد سے بات کرتے ہوئے کہا: ’چاہتے تو ہم بھی تھے کہ یہاں پر بھی عورت آزادی مارچ ہوتا لیکن خیبر پختونخوا ایک ایسا صوبہ ہے جہاں پر پختون لوگ نہیں چاہتے کہ ان کی عورتیں سڑکوں پر نکلیں اور آزادی مارچ کریں۔ لیکن اگلے سال ہماری کوشش ہوگی کہ ہم بھی عورت آزادی مارچ کریں۔‘
- مارچ کے منتظمین اور خواتین کے حقوق کے لئے کام کرنے والی اہم شخصیات خطاب کر رہی ہیں۔وہاں موجود ہمارے ساتھی فرقان الٰہی کے مطابق شرکا میں مارچ کا منشور بھی تقسیم کیا گیا۔
- عورت مارچ کی مناسبت سے صوبہ بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بھی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں سماجی حقوق کے لئے کام کرنے والی تنظیموں کے عہدیداران اور کارکنان شرکت کر رہے ہیں۔
- صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں عوررت مارچ میں شرکت کے لیے خواتین مہران فیملی پارک میں جمع ہوئیں۔ یہاں پہنچنے والی خواتین ریلی کی صورت میں ’عورت مارچ‘ کے نعرے دوہراتی ہوئی آئیں جن میں پسند کی شادی، تعلیم اورصحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کے مطالبات شامل تھے۔ریلی میں شریک بچیوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر ’ہمارا جسم حیا کا سرٹیفیکیٹ نہیں‘ ’عورت آزاد معاشرہ آزاد‘ اور پارلیمنٹ میں ’مخصوص نشتیں نہیں بلکہ برابر حقوق چاہیں‘ جیسے نعرے درج ہیں۔
- پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پریس کلب پر دوپہر سوا 3 بجے منعقد ہونے والے عورت مارچ سے قبل جامعہ حفصہ کی طالبات، منہاج القرآن ویمن لیگ اور دیگر خواتین کے گروہوں نے حیا مارچ کیا جس کے شرکا نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر ’مجھے آزادی نہیں تحفظ چاہیے‘ اور ’جسم بھی اللہ کا روح بھی اللہ کی ۔۔۔ حکم بھی اللہ کا مرضی بھی اللہ کی‘ جیسے نعرے درج تھے۔
- جہاں پاکستان کے کئی شہروں میں عورت مارچ منعقد ہو رہا ہے تو وہیں اس مارچ کے نقاد بھی اپنے طور پر ریلیاں نکال رہے ہیں۔
- خواتین کے عالمی دن پر لاپتہ افراد کی خواتین رشتہ داروں نے ایک علامتی بھوک ہڑتال کی۔ عورت مارچ کے شرکا بھی علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ گئے جہاں انھوں نے کیمپ کے شرکا سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
- گذشتہ سالوں کی طرح اس سال کے عورت مارچ کے بھی سوشل میڈیا پر چرچے ہیں اور پاکستان میں اس وقت ٹاپ ٹرینڈز کچھ یوں ہیں:
- #InternationalWomensDay
- #OurWomenOurPride
- #AuratMarch2020
- #womendignitymarch
- #IWD2020
- #WomenDignityWalk
- #MeraHijabMeriMarzi
صارفین بھی بڑھ چڑھ کر عورت مارچ کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ - عورت مارچ سے ایک دن قبل مارچ کے منتظمین اور رضاکاروں نے لاہور پریس کلب سے الحمرا ہال تک نکالی جانے والی ریلی کے انتظامات کا جائزہ لیا اور ہنگامی صورتحال میں مارچ کے شرکا کی حفاظت کے حوالے سے بھی حکمت عملی ترتیب دی۔
- گذشتہ برس 8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر منعقد ہونے والے عورت مارچ میں شامل کئی خواتین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر درج کچھ نعرے تنازع کی وجہ بنے رہے۔’میرا جسم میری مرضی‘ کے علاوہ ’اپنا کھانا خود گرم کر لو‘ اور ’طلاق یافتہ لیکن خوش‘ جیسی عبارت والے پلے کارڈز پر مچنے والا کہرام سوشل میڈیا کے علاوہ پاکستانی نیوز چینلز کی بھی زینت بنا اور ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے ان پر اپنی اپنی رائے بھی دی۔
- ایک حلقہ ایسا بھی ہے جس کا خیال ہے کہ اس تحریک کی قیادت مراعات یافتہ طبقے کے پاس ہے۔مارچ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار نے کئی دیگر الزامات کے ساتھ ایک یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ ریاست مخالف قوتیں اس مارچ کو فنڈ فراہم کر رہی ہیں تاہم عدالت نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔
- اس سال عورت مارچ کی اہم ترین اور پہلی تِھیم تشدد کا خاتمہ ہے۔سماجی کارکن قرت مرزا کا کہنا ہے: 'ہمارا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ صنف کی بنیاد پر کیے جانے والے کسی بھی قسم کے تشدد کا مکمل اور فوری خاتمہ کیا جائے، اس ضمن میں جن صوبوں میں قانون سازی نہیں ہوئی وہاں قانون بنائے جائیں اور جہاں قوانین رائج ہیں وہاں ان پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔'
- خواتین کے عالمی دن کے موقع پر بی بی سی اردو کی پاکستان میں عورت آزادی مارچ کے حوالے سے خصوصی کووریج میں خوش آمدید۔اس صفحے کو عورت مارچ کے حوالے سے خبروں کے ساتھ لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔اگر آپ کو عورت مارچ کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں تو یہ ویڈیو ایک اچھی شروعات ہے!
No comments:
Post a Comment